زوجۂ پاکِ مُزّ مِّل و ابطحی

ماہِ صدق و صفا کی حسیں روشنی

جس کے ماتھے کا جھومر صداقت بنی

رسمِ تصدیق جس کے پدر سے چلی

جس کو ورثے میں تسلیم کی خو ملی

چاندنی جس کی رویت سے شرما گئی

میری ماں! عائشہؓ علم کی منتہی

دیں میں جس کی اُمومت سے جاں پڑ گئی

راویوں میں ہمیشہ نمایاں وہی!

جس نے پھیلائی خوشبو احادیث کی

اور بخشی شبوں کو عجب روشنی

جس نے اوصافِ مہرِ رسالت سبھی

پیشِ اُمت رکھے، تھے خفی یا جلی

تا کہ ہو اُسوۂِ پاک کی پیروی

اِتِّباعِ نبی ہی کرے ہر گھڑی

کوئی نادار ہو اُمتی یا غنی

ایسی ماں جس کی سیرت مثالی رہی!

جس کی عزت امر عظمتیں دائمی!

جس کے صدقے تیمم کی رخصت ملی

جس کی عفت کی رب نے گواہی بھی دی!

ساری اُمت کی ماؤں میں جو فرد تھی

جس کو نسواں پہ حاصل ہوئی برتری

اہلِ بیتِ مطہر میں ممتاز بھی

زوجۂ پاکِ مُزّمِّل و اَبطحی

’’بنتِ صدیقؓ، آرامِ جانِ نبی

اس حریمِ برأت پہ لاکھوں سلام‘‘

زوجۂ پاکِ مُزّمِّل و ابطحی
(اعلیٰ حضرت احمد رضا خانؒ بریلوی کے ایک بیت کی تضمین)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]