زہے نصیب ! یہ دولت اگر بہم ہو جائے

میں تیرا ذکر کروں اور آنکھ نم ہو جائے

اُسی کے تاج میں سجتا ہے دو جہاں کا شرف

وہ سر جو آپ کی چوکھٹ پہ آ کے خم ہو جائے

حضور! دل میں عجب خواہشوں کا ڈیرا ہے

یہ بُت کدہ ترے الطاف سے حرم ہو جائے

ترے دیار کی گلیوں کا میں طواف کروں

مرا وجود تری خاکِ رہ میں ضم ہو جائے

حضور! میرا وطن بے کلی کی زد میں ہے

حضور! آپ جو چاہیں تو یاں کرم ہو جائے

حضور! سیلِ محبت یہاں سے جاری ہو

حضور! بغض و عداوت یہاں سے کم ہو جائے

مرے حروف میں اُترے ترے جمال کا رنگ

مرا ہُنر تری نسبت سے محترم ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]