اردوئے معلیٰ

Search

سایۂ نخلِ ثمر بار نہیں آیا پھر

گھر سے نکلے تو چمن زار نہیں آیا پھر

 

پھر مجھے خاکِ جنوں لے کے پھری دشت بہ دشت

وہ ترا شہرِ خوش آثار نہیں آیا پھر

 

تم نے تو دام لگا کر یونہی بس چھوڑ دیا

میرے خوابوں کا خریدار نہیں آیا پھر

 

بجھ گئی جلتی ہوئی دھوپ تو ہمسایوں کے بیچ

قضیۂ سایۂ دیوار نہیں آیا پھر

 

جانے اب شہر کا کیا رنگ ہے، کیا عالم ہے؟

آج دروازے پر اخبار نہیں آیا پھر

 

سلسلہ اُن سے تکلم کا جو ٹوٹا تو ظہیرؔ

بزم میں تشنۂ اظہار نہیں آیا پھر

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ