سجی ہے بزم آقا کی یہ ساعت با سعادت ہے

ثنا خوانی کریں آ کر ملی ہم سب کو دعوت ہے

کریں ذکرِ نبی پڑھ کر درودِ پاک چاہت ہے

ملائک ہی نہیں خالق ہمارے کی بھی سنت ہے

بلا لیجے مدینہ پاک پھر اک بار عاصی کو

کہ چوموں پھر سے جالی کو یہی ارمان و حسرت ہے

سوالی آپ کے در سے کبھی خالی نہیں لوٹا

طلب سے بڑھ کے ملتا ہے یہ آقا کی سخاوت ہے

ہوئے ارمان پورے بے طلب فیضان نسبت سے

مگر ناداں سمجھتے ہیں نہیں فیضان سنت ہے

بلالِؓ پاک نے یہ ہی دیا ہے درس جینے کا

’’زباں سے صرف کہنا یا محمد بھی عبادت ہے‘‘

شہادت دے رہے ہیں وارثیؔ قرآن کے پارے

’’محمد کی اطاعت ہی مرے رب کی اطاعت ہے‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]