سخنوروں میں عطا کر یہ امتیاز مجھے

مرے کریم "​نئی نعت”​ سے نواز مجھے

لبوں پہ ورد ہے صلِ علیٰ محمد کا

کرم سے دیکھ رہی ہے نگاہِ ناز مجھے

تری طلب میں کُھلا مجھ پہ اندروں میرا

ترے کرم نے کیا آشنائے راز مجھے

در آئے رنگِ حضوری حروفِ مدحت میں

بس ایک بار بلا لو اگر حجاز مجھے

بروزِ حشر سرِ پُل صراط نعت کہوں

نگاہِ رشک سے دیکھیں سخن طراز مجھے

سفر کے سارے مراحل میں ، ان کی رحمت سے

خدائے پاک نے رکھا ہے سرفراز مجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]