سرتاجِ انبیاء ہو شفاعت مدار ہو

محبوبِ رب ہو رحمتِ پروردگار ہو

ختم الرسل ہو صاحبِ عالی وقار ہو

تم اول الشرف شہِ فرخ تبار ہو

دنیائے شش جہات کے تم تاجدار ہو

ساری حقیقتوں کے تم آئینہ دار ہو

تم مرکزِ عنایتِ پروردگار ہو

کامل تمہیں ہو اور زِ ہر اعتبار ہو

میدانِ کارزار کے تم شہ سوار ہو

را توں کو رب کے سامنے سجدہ گزار ہو

رشتہ خدا سے بندوں کا کب استوار ہو

تم درمیاں نہ ہو تو بڑا انتشار ہو

دل یہ غبارِ غم سے بھرا گو ہزار ہو

تم پر درود پڑھ کے سکون و قرار ہو

نقشِ جمیلِ صانعِ قدرت ہو مرحبا

امرِ مسلمہ ہے کہ تم شاہکار ہو

غمگیں پئے ہدایتِ انساں وہ روز و شب

کہنا پڑا خدا کو نہ یوں دلفگار ہو

عرشِ عظیم بھی ہے قدم بوس آپ کا

یعنی حریمِ قدس کے بھی راز دار ہو

سو بار ناز اپنے مقدر پہ میں کروں

دیدارِ آں دیار اگر ایک بار ہو

ہو چشمِ التفات مری سمت اے نبی

یومِ حساب جب کہ نظرؔ کی پکار ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]