اردوئے معلیٰ

Search

سرحدِ شہر قناعت سے نکالے ہوئے لوگ

کیا بتائیں تمہیں کس کس کے حوالے ہوئے لوگ

 

اپنی قیمت پہ خود اک روز پشیماں ہوں گے

سکّۂ وقت کی ٹکسال میں ڈھالے ہوئے لوگ

 

آئینوں سے بھی نہ پہچانے گئے کچھ چہرے

آتشِ زر میں جلے ایسے کہ کالے ہوئے لوگ

 

کب سے ہے میرے تعاقب میں دہن کھولے ہوئے

ایک عفریت شکم جس کے نوالے ہوئے لوگ

 

تم سے بچھڑے ہیں تو ہر موڑ پہ ٹکراتے ہیں

سنگِ دشنام کے مانند اُچھالے ہوئے لوگ

 

راحت سایہ میں بیٹھیں گے تو بجھ جائیں گے

ہم کڑی دھوپ میں سورج کے اُجالے ہوئے لوگ

 

اے مرے شہر تمنا تری سرحد سے پرے

جی رہے ہیں تری نسبت کو سنبھالے ہوئے لوگ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ