سرمایۂ فن اپنا ڈوبا جو خساروں میں

صد شکر چلا آیا میں نعت نگاروں میں

جس روز سے دیکھا ہے آنکھوں نے دیار اُن کا

اب صبح و مسا گُم ہیں طیبہ کے نظاروں میں

سرکار کرم کیجے بے حال ہوئی اُمت

یاں دین کی سچائی گُم ہو گئی غاروں میں

بوبکرؓ ہوں، عثماںؓ ہوں، فاروقؓ کہ حیدرؓ ہوں

ہم فرق نہیں کرتے سرکار کے یاروں میں

گھنگھور اندھیروں میں، لازم ہے سفینے بھی

رہ یاب ہوں اور دیکھیں کچھ نور ستاروں میں

عشاق کی نگری میں ڈھونڈے سے نہیں ملتا

اک اُسوۂ آقا کا آئینہ، ہزاروں میں

ایماں ہے کتابوں میں، سچائی کہاں ڈھونڈیں؟

سچائی کے پیکر تو، سوتے ہیں مزاروں میں

سرکار کی سیرت کا پرتو بھی نظر آئے

ہیں دل سے اگر شامل ہم مدح گزاروں میں

غزوات کی سنت جب زندہ ہو عزیزؔ احسن

نام آئے تمہارا بھی جانباز سواروں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]