سرِ دُنیا رہے گا تو سدا کیا

نہیں سنتا ہے تو دل کی صدا کیا

فقیرِ شہر کی یہ ہے صدا کیا

خدا کا گھر بھی ہوتا ہے بھلا کیا

یہ کہہ کر مطمئن کوئی ہوا کیا

ہم اُس کے ہیں ہمارا پوچھنا کیا

مرے رب کا یہ فرمانِ مبیں ہے

ارے مشرک کا دیں سے واسطہ کیا

کوئی دیوانہ سب سے پوچھتا ہے

تجھے ہے شہرِ مکّہ کا پتا کیا

گویّا کوئی حمد و نعت کا تو

ہمارے کانوں میں رس گھولتا کیا

جو کہتا ہے یہاں ہم کو مِلا کیا

وہ نا شکرا ہے اُس کا بولنا کیا

فقط یہ اہلِ دل ہی جانتے ہیں

اے طاہرؔ ! حمد کا ہے سلسلہ کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]