سرکار کڑی دھوپ میں ہم لوگ کھڑے ہیں
اور اپنے ہی اعمال کی دلدل میں گڑے ہیں
سرکار! اندھیروں کے بھنور میں ہیں سفینے
اور ان میں معاصی کے بڑے بوجھ پڑے ہیں
نیّت میں ہیں سو کھوٹ بچا لیجیے سرکار
پاسِنگ ترازو میں ہیں، پلڑوں میں دھڑے ہیں
دنیا ہے کہ میدانِ عقوبت ہے یہ سرکار
اک دشتِ بلا خیز میں ہم لوگ کھڑے ہیں
سرکار کے دربار میں آنے کی ہے حسرت
اور آپ تک آنے کے لیے کوس کڑے ہیں
اللہ نے خود ذکر کو دی آپ کے رفعت
سرکار بڑے سب سے بڑے سب سے بڑے ہیں
سرکار رفیق آپ کی رحمت کا ہے محتاج
گو زیورِ اعمال میں سو جرم جڑے ہیں