سر بسر آنسو، مکمل غم ھوں میں

سر بسَر آنسُو، مُکمل غم ھُوں مَیں

آپ اپنے حال کا ماتم ھُوں مَیں

مُجھ سے بڑھ کے کس نے جانا ھے تُمہیں ؟

اور تُم کہتی ھو نامحرم ھُوں میں ؟

ایسے یکجا ھیں، سمجھ آتی نہیں

مُجھ میں ضم ھے تُو کہ تُجھ میں ضم ھُوں مَیں ؟

ٹھوکروں کے نیل ھیں مُجھ پر، سو اب

عام سا پتھر نہیں، نیلم ھُوں مَیں

اک نظر سے ھی فنا ھو جاؤں گا

تُو ھے سُورج، قطرۂ شبنم ھُوں مَیں!

چھوڑ جا لیکن مُجھے سمجھا کے جا

تیری اُمّیدوں سے کیسے کم ھُوں مَیں ؟

میرے دُکھ کا کون اندازہ لگائے ؟

مُسکرانے والی چشمِ نم ھُوں مَیں

غور سے تو دیکھیے، جانِ بہار

آپ کا گذرا ھُوا موسم ھُوں مَیں

ظُلم کرنے والے بے دم ھوگئے

صبر کی رحمت سے تازہ دم ھوں میں

اس لیے روندا گیا پیروں تلے

لشکرِ ناکام کا پرچم ھُوں مَیں

چھین لیں جس سے کسی نے دھڑکنیں

اُس دلِ خاموش کی سرگم ھُوں مَیں

فالتُو مت جانیے فارس مُجھے

زندگی کے زخم کا مرھم ھُوں مَیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]