سرکارِ دو عالم ساکے بنا لے تو بھی

سلسلے ان سے محبت کے بنا لے تو بھی

دل سے اوروں کے خیالات ہٹا لے تو بھی

در پہ سرکار کے گر جانا مقدر میں نہیں

چھپ کے تنہائی میں کچھ اشک بہا لے تو بھی

گر تمنّا ہے تری آئیں وہ تیرے گھر بھی

ان کے پھر نام کی اک بزم سجا لے تو بھی

دل کا گر چین ہے درکار تو میرے ہمدم

ان کی چوکھٹ پہ جبیں اپنی جھکا لے تو بھی

چاہتا ہے کہ ملے حشر میں رحمت ان کی

رابطے ان سے درودوں کے بڑھا لے تو بھی

ڈر نہ ہوگا تجھے پھر روزِ جزا کا زاہدؔ

نام ہونٹوں پہ اگر ان کا سجا لے تو بھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]