سمایا ہے دل میں دیارِ مدینہ

اترتا نہیں اب خمارِ مدینہ

رواں ہے مری سانس کی ناؤ جب تک

کیے جاؤں گا انتظارِ مدینہ

بصارت کو ملتا ہے نورِ بصیرت

نگاہوں میں بھر لو غبارِ مدینہ

سفینے کے نزدیک آئے بھنور کیوں

نظر میں ہے میرے دیارِ مدینہ

چراغِ سخن جگمگانے لگے ہیں

تصور میں ہے ریگ زارِ مدینہ

ہر اک گلستاں ہے خزاؤں کی زد میں

مگر جاوداں ہے بہارِ مدینہ

خدا سے ہماری سفارش کریں گے

قیامت کے دن تاجدارِ مدینہ

عقیدت سے دیکھو نگاہوں کو میری

یہ لایا ہوں میں یاد گارِ مدینہ

بہشتِ بریں ہیچ لگتی ہے مظہرؔ

نظہر میں ہے جب سے نگارِ مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]