اردوئے معلیٰ

Search

سمندروں کے درمیان سو گئے

تھکے ہوئے جہاز ران سو گئے

 

دریچہ ایک ہولے ہولے کھل گیا

جب اُس گلی کے سب مکان سو گئے

 

سلگتی دوپہر میں سب دکان دار

کُھلی ہی چھوڑ کر دکان سو گئے

 

پھر آج اک ستارہ جاگتا رہا

پھر آج سات آسمان سو گئے

 

ہوا چلی کُھلے سمندروں کے بیچ

تھکن سے چور بادبان سو گئے

 

سحر ہوئی تو ریگ زار جاگ اٹھا

مگر تمام ساربان سو گئے

 

اُس کی آنکھ کی پناہ اب نہیں نصیب

پلک پلک وہ سائبان سو گئے

 

جمال آخر ایسی عادتیں بھی کیا

کہ گھر میں شام ہی سے آن سو گئے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ