سوئی تیری گود میں زہرا کی آل اے کربلا

ہو گیا ہے تیری قسمت کا کمال اے کربلا

بس گئی خوشبو شہیدوں کے لہو کی خاک میں

کٹ گئے تجھ پر علی کے نو نہال اے کربلا

آتے ہیں کرنے زیارت تیری ارضِ پاک پر

لے کے سینوں میں سبھی حزن و ملال اے کر بلا

تیرا اک اک ذرہ ذرہ بے شبہ رشکِ قمر

کس قدر ہے تیری دھرتی بے مثال اے کربلا

کر گیا تجھ کو امرسجدہ علی کے لال کا

آ نہیں سکتا کبھی تجھ پر زوال اے کربلا

ناز کی حسرت ہے چُومے روضۂ شبیر کو

بھر لے آنکھوں میں ترا حُسن و جمال اے کربلا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]