اردوئے معلیٰ

Search

سونپ دی جائے گی اب خاک کو ہر اک خواہش

پھر گلے لگ کے دفینے سے رہا جائے گا

 

چاک ہوگا تو سلیقے سے گریبان کہ اب

دشتِ وحشت میں قرینے سے رہا جائے گا

 

میں تہہِ آب سے اس طور پکاروں جیسے

اب نہیں تیرے سفینے سے رہا جائے گا

 

شہرِ جاناں مجھے رستوں کے حوالے کر دے

اور رہتا ہوں تو جینے سے رہا جائے گا

 

کیا خبر تھی کہ یہ ہیئت بھی گوارا ہوگی

چاکِ دامان کو سینے سے رہا جائے گا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ