سُودے نکند ہر کہ خریدارِ تو شد

صحت نپذیرد آں کہ بیمارِ تو شد

آسودہ نشد دِلے کہ افگارِ تو شد

اے وائے بر آنکس کہ گرفتارِ تو شد

جو بھی تیرا خریدار ہوا اُسے پھر کسی

قسم کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا، جو تیرا

بیمار ہوا اُسے پھر صحت نہیں ملتی،

جو دل بھی تیرا گھائل ہوا اُسے پھر

کبھی آرام و سکون نہیں ملا، ہائے افسوس

اُس پر (اور اُس کی قسمت پر) کہ جو تیرا گرفتار ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

عزم

بکھرے ہوئے اوراقِ خزانی چُن کر لے جاؤں گا ایک ایک نشانی چُن کر چھوڑوں گا نہیں کچھ بھی تری آںکھوں میں کھو جاؤں گا ہر یاد پُرانی چُن کر

یاد

گو رزق کے چکر نے بہت جور کیا ہم پھرتے رہے ، صبر بہر طور کیا شانوں پہ تری یاد کی چادر لے کر یوں گُھومے کہ ہر شہر کو لاہور کیا