سہل ہے راستہ محمد کا

جل رہا ہے دِیا محمد کا

بے یقینی کے ان اندھیروں میں

سب کو ہے آسرا محمد کا

نعرہء حق کی گونج ہے ہر سو

دور پھر آ گیا محمد کا

جل اٹھے پھر چراغ منزل کے

بادباں کھل گیا محمد کا

شب کی تاریک راہ میں اب بھی

نور ہے جا بجا محمد کا

جس طرف سے بھی ہو چلے آؤ

ہے ہر اک راستہ محمد کا

پرچم سبز کھل گۓ ہر سو

چل پڑا قافلہ محمد کا

ہے ہواؤں کے ہاتھ پر دیکھو

نام لکھا ہوا محمد کا

کفر کی رات ڈھل گئی پاشیؔ

دیکھ پھر دن ہوا محمد کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]