سہل ہے راستہ محمد کا
جل رہا ہے دِیا محمد کا
بے یقینی کے ان اندھیروں میں
سب کو ہے آسرا محمد کا
نعرہء حق کی گونج ہے ہر سو
دور پھر آ گیا محمد کا
جل اٹھے پھر چراغ منزل کے
بادباں کھل گیا محمد کا
شب کی تاریک راہ میں اب بھی
نور ہے جا بجا محمد کا
جس طرف سے بھی ہو چلے آؤ
ہے ہر اک راستہ محمد کا
پرچم سبز کھل گۓ ہر سو
چل پڑا قافلہ محمد کا
ہے ہواؤں کے ہاتھ پر دیکھو
نام لکھا ہوا محمد کا
کفر کی رات ڈھل گئی پاشیؔ
دیکھ پھر دن ہوا محمد کا