سیدِ انس و جاں کا کرم ہوگیا

دور سر سے میرے بارِ غم ہوگیا

میں کہ تھا منتشر جادہ ء زیست پر

آپ کی اک نگہ سے بہم ہوگیا

وہ تبسم فشاں لب جو یاد آگئے

مندمل زخمِ تیغِ الم ہوگیا

اسمِ سرکار ہونٹوں پہ آیا مرے

آنکھ پرنم ہوئی سر بھی خم ہوگیا

سیلِ اشکِ ندامت میں وہ زور تھا

دفترِ معصیت کالعدم ہوگیا

لغزشوں پر مری چشمِ رحمت ہوئی

جادہء حق میں ثابت قدم ہوگیا

خطبہء آخریں وہ لب وا ہوئے

اور منشورِ عالم رقم ہوگیا

دور تائب کے دل سے ہوں آلائشیں

پاک جیسے بتوں سے حرم ہوگیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]