شاعری کے ماتھے پر ان کی بات مہکے گی

لفظ مسکرائیں گے اور نعت مہکے گی

دیدِ شاہ کی خواہش بند آنکھ میں رکھ لوں

آنکھ میں یہ کستوری ساری رات مہکے گی

صرف تذکرہ کیجے والضحیٰ کے چہرے کا

لٹ حسین زلفوں کی سات سات مہکے گی

میری روح بطحا کے بوستان میں جا کر

ڈال ڈال جھومے گی پات پات مہکے گی

جب بھی لکھا جائے گا نام سرورِ دیں کا

مشکبو قلم ہوگا اور دوات مہکے گی

مشک عشقِ سرور کا دل میں رکھ لیا جائے

تب خیال مہکے گا تب حیات مہکے گی

تیر کھائے اصغر سے کہہ دیا فرشتوں نے

کربلا کے پھولوں سے کائنات مہکے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]