ایسا شہ پارہ مجسم کر دیا خلاق نے
آپ جیسا دلربا دیکھا نہیں آفاق نے
ماں نے میرے قلب پر پھونکا تھا اسمِ مصطفیٰ
سینت کر رکھا ہوا ہے قلب کے اوراق نے
تیرہ و تاریک تھا ظلمت کدہ تھا یہ جہاں
کر دیا روشن شہِ کونین کے اشراق نے
کیجئے نعمت عطا اپنی محبت کی مجھے
قاسمِ نعمت چنا ہے آپ کو رزاق نے
چوم کر بزمِ تصور میں قدومِ مصطفیٰ
حاضری کا لطف حاصل کر لیا عشاق نے
دشمنانِ جاں فدائی بن گئے سرکار کے
معجزہ ایسا دکھایا آپ کے اخلاق نے
کاش ہوں مقبول تیری بارگہ میں یا نبی
لفظ جو لکھے ہیں تیری نعت کے اشفاقؔ نے