شاعر بنا ہوں مدحتِ خیرالبشر کو میں

"سمجھا ہوں دل پذیر متاعِ ہنر کو میں”

چشمِ خیال میں ہیں مدینے کے بام و در

دل میں بسا رہا ہوں بہشتِ نظر کو میں

پہنچوں میں اُڑ کے ، در پہ بلائیں اگر حضورؐ

تکلیفِ رہنمائی نہ دوں راہبر کو میں

روزِ ازل ، خطِ شبِ اسرا ، فرازِ عرش

ترتیب دے رہا ہوں عروجِ بشر کو میں

میری شبِ الم کو سحر کیجئے حضورؐ

کب سے ترس رہا ہوں نشاطِ سحر کو میں

طیبہ کی راہ ، ارضِ مدینہ، درِ رسولؐ

مہمیز کر رہا ہوں مذاقِ سفر کو میں

ہیں میرے چارہ ساز حبیبِ خدا ایاز

کیا دکھ سناؤں اور کسی چارہ گر کو میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]