شاہِ خوباں کی جھلک مانگنے والی آنکھیں

ان کی دہلیز پہ رکھ دی ہیں سوالی آنکھیں

بھیک بٹتی ہوئی دیکھی تھی سرِ بزمِ کرم

تشنۂ دید تھے کشکول بنالی آنکھیں

ایسی آنکھوں کو ملائک نے دیئے ہیں بوسے

دیکھ لیتی ہیں جو سرکار کی جالی آنکھیں

ایک دیدار کی حسرت میں ابھی روشن ہیں

رو رو بے نور نہ ہو جائیں غزالی آنکھیں

جن میں بس جلوۂ سرکارِ دو عالم ہوتا

میرے چہرے پہ بھی ہوتیں وہ بلالی آنکھیں

جب بھی ویرانیاں گھر کرنے لگیں آنکھوں میں

نقشِ نعلین کی طلعت سے سجالی آنکھیں

جب وہ گزریں گے تو دیکھیں گی انہیں جی بھر کے

راہِ سرکار میں ناعت نے بچھالی آنکھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]