شبِ سیاہ میں پُرنور ماہِ تام آیا

پیامِ رب لیے نبیوں کا وہ امام آیا

انہی کی نعت ہے آیاتِ میں بھی جلوہ فشاں

انہی کی شان میں اللہ کا کلام آیا

لیا جو نامِ محمد تو ٹل گئی مشکل

یہی وسیلہ مری مشکلوں میں کام آیا

نبی کی یاد میں گزری ہے زندگی ساری

انہی کا ذکر مرے لب پہ صبح و شام آیا

ہے شہرِ نور یہاں سر کے بل چلے آؤ

نظر جھکا لو ادب کا ہے اب مقام آیا

بلا رہے تھے تجھے ناز حاضری کے لئے

سحر کے وقت مدینے سے یہ پیام آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]