شبِ سیاہ میں پُرنور ماہِ تام آیا
پیامِ رب لیے نبیوں کا وہ امام آیا
انہی کی نعت ہے آیاتِ میں بھی جلوہ فشاں
انہی کی شان میں اللہ کا کلام آیا
لیا جو نامِ محمد تو ٹل گئی مشکل
یہی وسیلہ مری مشکلوں میں کام آیا
نبی کی یاد میں گزری ہے زندگی ساری
انہی کا ذکر مرے لب پہ صبح و شام آیا
ہے شہرِ نور یہاں سر کے بل چلے آؤ
نظر جھکا لو ادب کا ہے اب مقام آیا
بلا رہے تھے تجھے ناز حاضری کے لئے
سحر کے وقت مدینے سے یہ پیام آیا