شبیرؑ ترے صبر کو ہم کیسے بھلائیں

اندر سے نکل پڑتی ہیں ماتم کی صدائیں

اک بوند بھی پانی کی اُٹھا کر نہیں لائیں

تھیں کس کے تعاقب میں وہاں تیز ہوائیں

شبیرؑ کھلے آپ پہ اسرارِ حقیقت

کب لوگ سرِ دار یوں عرفان کو پائیں

اسلام کو کی زیست عطا جان کے بدلے

دیتی ہیں جبیں آج بھی سیّد کو دعائیں

لگتا ہے ابھی حشر میں کچھ دیر ہے باقی

اکبر کو بلائیں، علی اصغرؑ کو سجائیں

ہم پھر بھی حسینؑ تیرے مقروض رہیں گے

عاشور کو کتنی بھی عقیدت سے منائیں

احسان ہے اے ابنِ علیؑ! آپ کا احساں

مقبول ہوئی ہیں میری گستاخؔ ادائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

سلام اُن پر رسولِ مجتبیٰ نورِ خدا ہیں جو درود اُن پر خدائے پاک کی جو خاص رحمت ہیں سلام اُن پر جہانوں کے لیے لُطف و عطا ہیں جو درود اُن پر کہ جِن کا نام تسکینِ دِل و جاں ہے سلام اُن پر کہ ساری خلق کے حاجت روا ہیں جو درود اُن […]

اے مدینے کے تاجدار سلام

اے غریبوں کے غم گسار سلام آ کے قدسی مزارِ اقدس پر پیش کرتے ہیں نور بار سلام ان کے عاشق کھڑے مواجہ پر پیش کرتے ہیں شان دار سلام اذن ملتا رہے حضوری کا عرض کرنا ہے بار بار سلام پیشِ جالی جو لب نہیں کھلتے آنکھیں کہتی ہیں اشکبار سلام سر جھکائے ہوئے […]