اردوئے معلیٰ

Search

شب کی کتاب میں کبھی تازہ برگ گلاب تھا

خطِ زر فشاں سے لکھا ہوا مری زندگی کا نصاب تھا

 

وہ مثالِ ابر تھا آسرا کڑے موسموں کے دیار میں

وہ تمازتوں کے سوال پر مری تشنگی کا جواب تھا

 

جو بغاوتوں کے جواز میں مری سرکشی کا سبب رہا

وہ امین تھا مرے خواب کا، وہ مرا غرور شباب تھا

 

مرے کسب زارِ کمال میں مری جستجو کا ہدف بنا

وہ محبتوں کی معاش میں مری اُجرتوں کا حساب تھا

 

وہ رہا شریکِ سکوتِ شب مری حسرتوں میں بجھا ہوا

کبھی لب کشا میں ہوا اگر تو وہ میری روحِ خطاب تھا

 

وہ علامتوں کی بہار تھا مری شاعری کی زمین میں

وہ فلک تھا سر پہ خیال کا، وہ سخن کا لبِ لباب تھا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ