شجر جو ہوتا تو ہوتی یہ آرزو میری

فضائے شہر مدینہ میں ہو نمو میری

ہے میری روح کا طائر جو عازمِ طیبہ

کہانی کہہ دے گا یہ ان کے رو برو میری

بہاتا ہوں جو میں ان کے فراق میں آنسو

تو آنکھ رہتی ہے اس طرح باوضو میری

ہتھیلیوں پہ ہے روشن چراغ کی صورت

مری دعا جو ہے دراصل آرزو میری

بس اک کرم کی نطر چاہئے سو کر دیجئے

تو کامیاب ہے ہر ایک جستجو میری

ٹھکانہ مانگتی پھرتی ہے ان کے کوچے میں

جو اڑتی پھرتی ہے یہ خاک کو بہ کو میری

انہی کی بات ہے ہونٹوں پہ ہر گھڑی تنوؔیر

انہی کا ذکر ہے ہر لمحہ گفتگو میری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]