اردوئے معلیٰ

Search

شجر جو ہوتا تو ہوتی یہ آرزو میری

فضائے شہر مدینہ میں ہو نمو میری

 

ہے میری روح کا طائر جو عازمِ طیبہ

کہانی کہہ دے گا یہ ان کے رو برو میری

 

بہاتا ہوں جو میں ان کے فراق میں آنسو

تو آنکھ رہتی ہے اس طرح باوضو میری

 

ہتھیلیوں پہ ہے روشن چراغ کی صورت

مری دعا جو ہے دراصل آرزو میری

 

بس اک کرم کی نطر چاہئے سو کر دیجئے

تو کامیاب ہے ہر ایک جستجو میری

 

ٹھکانہ مانگتی پھرتی ہے ان کے کوچے میں

جو اڑتی پھرتی ہے یہ خاک کو بہ کو میری

 

انہی کی بات ہے ہونٹوں پہ ہر گھڑی تنوؔیر

انہی کا ذکر ہے ہر لمحہ گفتگو میری

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ