شمع دیں کی کیسے ہو سکتی ہے مدہم روشنی

بزمِ طیبہ میں برستی ہے جھماجھم روشنی

خاک پائے شاہ کو سرمہ بنا لیتا ہوں میں

میری آنکھوں میں کبھی ہوتی ہے جب کم روشنی

نورِ مطلق کے قریں بے ساختہ پہنچے حضور

روشنی سے کس قدر ہوتی ہے ِمحرم روشنی

نقش پائے شہ کی ہلکی سے جھلک ہے کارگر

کیسے ہو سکتی ہے مہر و مہ کی مدہم روشنی

گیسوئے پاک ان کے برہم ہو کے بھی برہم نہیں

ورنہ ہر عا َلم کی ہو جائے گی برہم روشنی

شام اسریٰ مٹ گئی تفریق محبوب و محب

روشنی میں اس طرح ہوتی ہے مدغم روشنی

ہجر حضرت میں جہاں بھی کچھ اندھیرا چھائے گا

آنسووں سے مانگ لے گی چشم پُرنم روشنی

پانی پانی ہو ابھی ہجر شہِ ُکل میں صبیحؔ

میرے اشکوں کی جو دیکھے چاہِ زم زم روشنی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]