شکر صد شکر کہ حاصل ہے یہ نعمت آقا
رات دن کرتا ہوں میں آپ کی مدحت آقا
آرزو ایک یہی ہے مرے دل میں پیہم
خواب میں آپ کی مجھ کو ہو زیارت آقا
کاش کہ میرے نصیبوں میں بھی ہو آپ کا در
اب مجھے جینے نہیں دیتی یہ فرقت آقا
آقا! میں آپ کی توصیف کے کب ہوں قابل؟
آپ کے صدقے ہی مجھ پر ہے یہ نعمت آقا
برملا رب کا ہے قرآنِ مبیں میں اعلان
کل جہانوں کے لیے آپ ہیں رحمت آقا
اپنی قسمت پہ نہ کیوں ناز کروں میں زاہدؔ
کیسا خوش بخت ہوں ہے آپ سے نسبت آقا