شکوہ تو نہیں خیر سماعت سے تمہاری
لیکن مری آواز کو سن پاؤ تو بہتر
دل خاک ہوا خاک میں اب کون سی حس ہو
ٹھہرو تو قدم بوس رہے ، جاؤ تو بہتر
اب مجھ میں انا نام کی کچھ چیز نہیں ہے
تم آؤ تو بہتر ہے ، نہیں آؤ تو بہتر
پہلے ہی دلِ سوختہ سر جان بلب ہے
اب آتشِ امید نہ بھڑکاؤ تو بہتر