اردوئے معلیٰ

Search

شہرِ طیبہ کی ٹھنڈی ہوا چاہئے

یہ جو مل جائے پھر اور کیا چاہئے

 

پھر مدینہ کی جانب رواں ہیں قدم

قلبِ بیمار کو پھر دوا چاہئے

 

رات دن اُن کا روضہ نگاہوں میں ہو

رات دن یہ سہانی فضا چاہئے

 

بس یہیں پر جیوں بس یہیں پر مروں

آپ کے در پہ تھوڑی سی جا چاہئے

 

شکر ہے عشقِ سرور ہے از ابتداء

بس یہی عشق تا انتہا چاہئے

 

لذّتِ عشقِ خیر الوریٰ کے لئے

نسبتِ دامنِ مصطفیٰ چاہئے

 

نازنیں ہیں وہی’ دل نشیں ہیں وہی

دل کو اب نہ کوئی دوسرا چاہئے

 

وہ تو ہیں مائلِ لطف و فضل و کرم

اک فقط قلبِ درد آشنا چاہئے

 

ہے غلام آپ کا عارفِ کمتریں

آپ کا لطف اُس پر شہا چاہئے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ