صد امتنان و فضلِ خدائے کریم ہے

میری زباں پہ مدحِ رسولِ کریم ہے

وہ خوبرو ہے صاحبِ خلقِ عظیم ہے

فطرت میں ہے سلیم، طبیعت حلیم ہے

اس بات پر گواہ خدائے علیم ہے

مومن کے واسطے وہ رؤف و رحیم ہے

نازل ہوئی جو ان پہ کتابِ حکیم ہے

حکمت کے موتیوں کا خزانہ عظیم ہے

عرشِ عظیم جو کہ خدا کی حریم ہے

پہنچا وہاں پہ بھی وہ نبی کریم ہے

ان گیسوؤں کی لائی اڑا کر شمیم ہے

رقصاں اسی لئے تو چمن میں نسیم ہے

دیکھیں اگر شرف تو وہ ہے سرورِ جہاں

سادہ مزاجیاں یہ کہ اوڑھے گلیم ہے

ختم الرسل ہے ہادی برحق ہے مصطفیٰ

دنیا کو رہنمائے رہِ مستقیم ہے

موتی تمام عمر لٹائے گراں بہا

با ایں صفت کہ آپ وہ دُرِّ یتیم ہے

اسرا کے واقعہ میں ہے سوز و گدازِ عشق

اک حادثہ سا قصۂ طور و کلیم ہے

انگشتِ دستِ پاک کا اعجاز مرحبا

مہتابِ زر نگار فلک پر دونیم ہے

امت کو اپنی چھوڑ کے جانے کا وہ نہیں

آرام گاہِ ناز میں اب تک مقیم ہے

دیکھے نظرؔ بھی روضۂ انور کو اے خدا

یہ اک دعائے خاص بہ قلبِ صمیم ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]