طبیب ڈھونڈ لیا تو شِفا کو پا لے گا
حضور تک جو گیا وہ خدا کو پالے گا
درود ورد ہو جس کا ، جو نعت پڑھتا ہو
وہ شخص دیکھنا ان کی رضا کو پا لے گا
مریض ان کی محبت کا روزِ محشر میں
نگاہِ سرورِ دیں کی دوا کو پالے گا
صریرِ خامہ سے خشبو بکھرتی جاتی ہے
قلم بھی نعت سے ان کی ثنا کو پالے گا
بروزِ حشر ادب سے پڑھوں گا ان کی نعت
کرم کریم کا آخر عطا کو پا لے گا