عاشق ہوا ہے جس کا وہ خالق علی الخصوص

کیوں کر نہ ہو سبھی میں وہ فائق علی الخصوص

آدم تھا آب و گِل میں ولیکن نبی کا نور

پیدا ہوا ہے کُل سے وہ سابق علی الخصوص

شانِ نبیِ پاک کو دیکھو تو غور کر

خالق تھا جس کے ساتھ بھی ناطق علی الخصوص

جوں نورِ شمع شمع سے اور شمع نور سے

ہے حق نبی سے اس طرح شارق علی الخصوص

امت کی مغفرت کا رسولِ کرام نے

حق سے لیا ہے وعدۂ واثق علی الخصوص

ہوتے ہیں سب مرید خدا و رسول کے

لیکن ہے ایک لاکھ میں صادق علی الخصوص

برہاں کی التجا ہے یہی ذوالجلال سے

دل سے نبی کا میں رہوں شائق علی الخصوص

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]