عاصیوں کو در تمھارا مل گیا

بے ٹھکانوں کو ٹھکانہ مل گیا

فضلِ رب سے پھر کمی کس بات کی

مل گیا سب کچھ جو طیبہ مل گیا

کشف راز من رانی یوں ہوا

تم ملے تو حق تعالیٰ مل گیا

نا خدائی کے لیے آئے حضور

ڈوبتوں نکلو سہارا مل گیا

آنکھیں پُرنم ہوگئیں سر جھک گیا

جب ترا نقشِ کفِ پا مل گیا

خلد کیسا کیا چمن کس کا وطن

مجھ کو صحرائے مدینہ مل گیا

ان کے طالب نے جو چاہا پا لیا

ان کے سائل نے جو مانگا مل گیا

اے حسنؔ فردوس میں جائیں جناب

ہم کو صحرائے مدینہ مل گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]