عجب تقسیم کر ڈالا ہے تم نے

میں آدھا گر کے بھی آدھا کھڑا ہوں

میں آدھا مر چکا ہوں حادثے میں

حضورِ زندگی آدھا کھڑا ہوں

مرا آدھا بدن تیرے مخالف

میں تیرے ساتھ بھی آدھا کھڑا ہوں

بنامِ ضبط آدھا ڈھے گیا تھا

بحالِ بے بسی آدھا کھڑا ہوں

مجھے مسمار آدھا کر گئے تھے

پلٹ آؤ ابھی آدھا کھڑا ہوں

مکمل تھا محبت کی بدولت

محبت مر چکی آدھا کھڑا ہوں

تری تکمیل کرنے کی ہوس میں

میں آخر آپ ہی آدھا کھڑا ہوں

میں پچھلے معرکے میں کٹ گیا تھا

مقابل پہ تبھی آدھا کھڑا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]