عشقِ احمد سے قرینہ آ گیا
میری نظروں میں مدینہ آ گیا
خاکِ طیبہ ہاتھ جس کے آئی
ہاتھ دنیا کا خزینہ آ گیا
یاد میں جب بھی نبی کی رو پڑا
اشک کی صورت نگینہ آ گیا
جا رہے ہیں سوئے کعبہ قافلے
لیجئے حج کا مہینہ آ گیا
ان کو طوفاں میں پکارا جب فداؔ
میرا ساحل پہ سفینہ آ گیا