عشقِ محبوبِ خدا جب دل میں پنہاں ہو گیا

ایک اک گوشہ مرے دل کا فروزاں ہو گیا

ان کی یادیں ان کی الفت ان کی رحمت پر نظر

کچھ تو میرے پاس بھی بخشش کا ساماں ہو گیا

عرش کے جلوے نظر آنے لگے ہیں فرش پر

جب سے وہ ماہِ نبوّت جلوہ ساماں ہو گیا

اے شہِ خوبانِ عالم تیرے جلوؤں کے طفیل

’’ذرّہ ذرّہ غیرتِ مہرِ درخشاں ہو گیا‘‘

مجھ سے بے مایہ پہ کچھ ایسا ہوا ان کا کرم

دیکھ کر سارا زمانہ مجھ کو حیراں ہو گیا

حاضری طیبہ کی میرے نام بھی لکھ دی گئی

مجھ سے کافی دور اب جنت کا ارماں ہو گیا

مطلعِ خورشیدِ ایماں ہو گیا سینہ مِرا

جلوہ گر دل میں مِرے وہ جانِ ایماں ہو گیا

نیرِ برجِ رسالت کی کرن جس پر پڑی

آسمانِ رشد کا وہ ماہِ تاباں ہو گیا

المدد یا مصطفیٰ جب کہہ کے میں گھر سے چلا

ان کی رحمت سے مِرا ہر کام آساں ہو گیا

اس کی تربت پر برستی ہیں خدا کی رحمتیں

عظمتِ شاہ مدینہ پر جو قرباں ہو گیا

صرف لکھنا ہے اُسے وصفِ رسولِ ہاشمی

اب قلم سے نورؔ کا یہ عہد و پیماں ہو گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]