اردوئے معلیٰ

Search

مجھ کو طیبہ میں بلاؤ تو مری بات بنے

یا مرے خواب میں آؤ تو مری بات بنے

 

میری آنکھو! جو ندامت کے گہر بن جائیں

ایسے اشکوں سے نہاؤ تو مری بات بنے

 

اے بہارو! مرے گلزارِ تمنا میں کوئی

پھول مدحت کا کھِلاؤ تو مری بات بنے

 

تختِ شاہی کی طلب مجھ کو نہیں ہے آقا

اپنے قدموں میں بٹھاؤ تو مری بات بنے

 

میں نہ پاؤنگا سکوں اور کسی نغمے سے

مجھ کو اک نعت سناؤ تو مری بات بنے

 

روشنی ہوتی چلی جاتی ہے کم آنکھوں کی

اپنا دربار دِکھاؤ تو مری بات بنے

 

درد بڑھتا ہی چلا جاتا ہے اے نورؔ اب تو

خاکِ پا ان کی جو لاؤ تو مری بات بنے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ