عشقِ نبی میں یہ جو "تڑپ "ہے مکینِِ شوق

عشقِ نبی میں یہ جو ” تڑپ ” ہے مکینِِ شوق

گویا ، متاعِ ارض و سما ہے رہینِِ شوق

مائل بہ التفات ہوں آقائے خوش خرام

لگتی ہے مثلِ عرشِ عُلیٰ سر زمینِ شوق

سنگِ درِ حضور پہ ہے سجدہ ریز ، سر

ناز آفریں ہے اَوجِ فلک کو جبینِِ شوق

زیب۔ِ ریاضِ قلب ہے مدحت کی چاندنی

کیوں فیضیابِ نور نہ ہو یاسمینِِ شوق

لازم تھا عشق وحسن کا آپس میں ارتباط

اک عمر سے تھی رمزِ جدائی رہینِِ شوق

گویا ، نہیں ہے عقل کو بے رہ روی کا خوف

ہے اِتّباعِ قولِ نبی نکتہ بینِِ شوق

ہونٹوں پہ اسمِ والیِ کوثر سجا ہے پھر

گُھلنے لگا ہے روح میں پھر انگبین شوق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]