اردوئے معلیٰ

Search

 

عشق میں خود سے محبت نہیں کی جا سکتی

پر کسی کو یہ نصیحت نہیں کی جا سکتی

 

کنجیاں خانۂ ہمسایہ کی رکھتے کیوں ہو

اپنے جب گھر کی حفاظت نہیں کی جا سکتی

 

کیسے وہ بستیاں آباد کریں گے ، جن سے

در و دیوار کی عزت نہیں کی جا سکتی

 

کچھ تو مشکل ہے بہت کارِ محبت اور کچھ

یار لوگوں سے مشقت نہیں کی جا سکتی

 

طائرِ یاد کو کم تھا شجرِ دل ورنہ

بے سبب ترکِ سکونت نہیں کی جا سکتی

 

اک سفر میں کوئی دوبار نہیں لُٹ سکتا

اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جا سکتی

 

کوئی ہو بھی تو ذرا چاہنے والا تیرا

راہ چلتوں سے رقابت نہیں کی جا سکتی

 

آسماں پر بھی جہاں لوگ جھگڑتے ہوں جمال

اس زمیں کے لیے ہجرت نہیں کی جا سکتی

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ