عطا کردے الٰہی سیّدِ ابرار کا صدقہ

مجھے درکار ہے اُس پیکرِ انوار کا صدقہ

مرے آقا کرم کیجے کہ پھر اِذنِ حضوری ہو

سنہری جالیوں کا گنبد و مینار کا صدقہ

مجھے بھی اپنے قدموں میں بلا لیجے مرے آقا

مدینے شہر کے نوری در و دیوار کا صدقہ

مسلمانوں کو پھر اصحاب جیسے حکمراں دیجے

جو حیدر کو عطا کی تھی اُسی تلوار کا صدقہ

عطا فرمایئے آقا فقیروں بے نواؤں کو

عمر، عثمان و حیدر اور یارِ غار کا صدقہ

مدینے میں خدا کی رحمتیں ہر دم برستی ہیں

جہاں سب پا رہے ہیں ہر گھڑی سرکار کا صدقہ

تصدق میں نبی کے رب نے ساری نعمتیں بخشیں

زمانہ کھا رہا ہے احمدِ مختار کا صدقہ

کوئی خالی نہیں لوٹا کبھی طیبہ سے اے خاکیؔ

ازل سے بٹ رہا ہے آپ کے گھر بار کا صدقہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]