اردوئے معلیٰ

علاج کلفتِ ہر دل فگار تو نے کیا

گرے ہووں سے ، یتیموں سے پیار تو نے کیا

 

عطا کی تو نے فقیروں کو بھی جہانگیری

جو رہ نشیں تھے انہیں تاجدار تو نے کیا

 

سنائی دشمنِ جاں کو نوید "​لا تثریب”​

جو کر سکا نہ کوئی بار بار تو نے کیا

 

عطا کی دیدہء بے نور دل کو بینائی

حریم تیرہ ء دل نور بار تو نے کیا

 

جو کنز مخفی کی صورت رہا ہمیشہ سے

وہ رازِ حسنِ ازل آشکار تو نے کیا

 

اے یاد مصطفوی ! تجھ پہ ہوں ہزاروں سلام

ہر اک سرشک میں پیدا نکھار تو نے کیا

 

کھلے ہوئے ہیں ہر اک سمت نعت کے غنچے

میرا حدیقہء دل پُر بہار تو نے کیا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ