عیاں اور بھی ہیں نہاں اور بھی ہیں
مری حسرتوں کے نشاں اور بھی ہیں
پُکارو گے کس کس کو اس انجمن میں
مرے نام کےمیہماں اور بھی ہیں
مرے گھر کے دیوار و در کو نہ دیکھو
غریبوں کے کچے مکاں اور بھی ہیں
ضیاؔ صاف دامن سہی لاکھ اپنا
گلابی گلابی نشاں اور بھی ہیں