غارِ حرا کے طاق پہ گھی کے جلے چراغ
کیا کیا نہ شاد ماں ہوئے صحرا و دشت و راغ
کون و مکاں کی بزم ہوئی ایسی باغ باغ
رب نے جبینِ صبح پہ رکھا نہ کوئی داغ
رفتارِ شب کو خوئے نسیمِ بہار دی
لمحات کی رگوں میں سے بجلی گزار دی
غارِ حرا کے طاق پہ گھی کے جلے چراغ
کیا کیا نہ شاد ماں ہوئے صحرا و دشت و راغ
کون و مکاں کی بزم ہوئی ایسی باغ باغ
رب نے جبینِ صبح پہ رکھا نہ کوئی داغ
رفتارِ شب کو خوئے نسیمِ بہار دی
لمحات کی رگوں میں سے بجلی گزار دی
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں