اردوئے معلیٰ

Search

غبارِ خوابِ یقیں روز و شب پہ طاری ہے

گماں کی شکل بھی اب خال و خد سے عاری ہے

 

حیات ہم پہ گزرتی رہی قیامت سی

حیات ہم نے گزاری تو کیا گزاری ہے

 

زمینِ خواب پہ اگتے ہیں سانحے اب تک

تمہارے عہدِ محبت کا فیض جاری ہے

 

قضا کی دودھیا ، مخروط انگلیوں نے ابھی

وفا کی زلف بڑے پیار سے سنواری ہے

 

بصد نیاز خموشی سے کاٹ دی ہم نے

وہ ایک رات کہ جو زندگی پہ بھاری ہے

 

تمہارے واسطے بازی رہی مگر ہم نے

تمہارے کھیل تماشے میں جان ہاری ہے

 

گُھٹا ہوا تھا بدن میں تخیلات کا دم

سو اب جنون نے یہ کینچلی اتاری ہے

 

ہمیں نہیں کوئی عجلت کہ مقتلِ غم میں

ہمارے بعد بھی ناصر ہماری باری ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ