غلامی سید بغداد کی جس نے بھی پائی ہے

شہہ کونین کی دہلیز تک اسکی رسائی ہے

علی کے لعل ہیں اور فاطمہ کی آنکھ کے تارے

وجود غوث اعظم عکس ذات مصطفائی ہے

سہارا بے سہاروں کا وہ آخر کیوں نہ بن جائیں

ملی غوث الوری کو ارث میں مشکل کشائی ہے

کہا جس وقت قدمی ہذہ سرکار جیلاں نے

ہزاروں گردنیں خم تھیں یہی غوث الورائی ہے

مریدی لا تخف اللہ ربی کی بشارت دی

مرے جیسے ہزاروں مجرموں کی تو بن آئی ہے

فقط ہم ہی نہیں غوث الوریٰ کے آستانے پر

عقیدت کی جبیں اللہ والوں نے جھکائی ہے

صداقت ہو، عدالت ہو، سخاوت ہو، شجاعت ہو

صفت اصحاب پیغمبر کی ہم نے ان میں پائی ہے

شرافت ہو، نجابت ہو، سیادت ہو، کرامت ہو

کوئی عظمت ہو لوگوں تک انہیں کے گھر سے آئی ہے

نہیں ممکن کہ ہٹ جائے کبھی وہ جادۂ حق سے

شہہ جیلاں کی جس انساں کو حاصل رہنمائی ہے

گھڑی ہے سخت مشکل کی ، مدد کو آئیے آقا

دہائی ہے دہائی ہے شہہ جیلاں دہائی ہے

عجب کیا نورؔ پر بھی بارش الطاف ہو جائے

شہہ بغداد نے بگڑی ہزاروں کی بنائی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]